Urdu

ایک بار پھر، بھارت اور پاکستان جنگ کے دہانے پر کھڑے ہیں۔ کسی بھی جماعت، اس کے پروگرام اور نظریات کی سب سے کڑی آزمائش جنگ اور انقلاب جیسے سوالات پر ہوتی ہے۔

دیرینہ دشمن انڈیا اور پاکستان کے درمیان ایک مرتبہ پھر جنگ کا آغاز ہو چکا ہے جس میں اب تک دونوں فتوحات کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ 7 مئی کی صبح انڈین ایئر فورس نے پاکستان اور پاکستانی زیر تسلط کشمیر میں 9 مقامات پر حملے کیے۔ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ جوابی کاروائی کرتے ہوئے پانچ انڈین لڑاکا طیارے تباہ کر دیے گئے اگرچہ انڈیا تاحال اس سے انکاری ہے۔

ایک ہفتہ منڈی میں کہرام کے بعد ٹرمپ نے اب فیصلہ کیا ہے کہ پسپائی میں ہی حکمت ہے اور ”جوابی“ محصولات کو فی الحال نافذ کرنا مؤخر کر دیا ہے۔ لیکن ابھی بھی تجارتی جنگ اپنے جوبن پر ہے اور منڈیاں خوف سے تھر تھر کانپ رہی ہیں۔

فروری 2025ء میں میونخ سکیورٹی کانفرنس (Munich Security Conference) میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے خطاب کو چھ ہفتے گزر چکے ہیں۔ اس کانفرنس میں نائب صدر نے یورپ کو واضح کر دیا تھا کہ امریکہ کے ساتھ دہائیوں پرانا تعلق اب ختم ہو چکا ہے۔ اس وقت سے یورپی قائدین ایک سربراہی کانفرنس سے دوسری سربراہی کانفرنس میں مارے مارے پھر رہے ہیں، ایک آن لائن میٹنگ سے ”رضامندوں کا اتحاد“ تک اور بوکھلائی ہوئی کیفیت میں ہر طرف دیکھ رہے ہیں کہ عالمی تعلقات میں اس دیوہیکل تبدیلی کا کیا کرنا ہے۔

مارچ 1923ء میں فالج کے حملے کے باعث لینن کے معزور ہونے کے بعد بالشویک پارٹی کو از سر نو تعمیر کرنے کی ذمہ داری ٹراٹسکی نے سنبھال لی۔ اس تحریر میں نکلس البن سوینسن نے مستقبل کی لیفٹ اپوزیشن اور سٹالن، زنوثیف اور کامینیف کے گٹھ جوڑ ”تین کا ٹولہ“ کے مابین اختلافات پہلی بار کھل جانے کی وضاحت کی ہے۔ اور ان اختلافات میں آج کے عہد کے کمیونسٹوں کے لیے قیمتی اسباق کی نشاندہی کی ہے۔

مالیاتی منڈیاں ٹرمپ کی جانب سے 2 اپریل 2025ء کے روز نئے محصولات کے اعلان سے ڈگمگا رہی ہیں۔ پورے سرمایہ دار طبقے کے اعتماد کو ان سے شدید دھچکا لگا ہے چونکہ ٹرمپ نے 19ویں صدی کے بعدسے سب سے بلند محصولات عائد کیے ہیں۔

ٹرمپ اپنے نئے ٹیرف پیکج کا اعلان کرنے والا ہے، جسے وہ خود ’یومِ آزادی‘ کہہ رہا ہے۔ تجزیہ نگار، سیاستدان، سفارتکار اور کمپنیوں کے مالکان سب کے سب یہ سمجھنے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ اب کیا ہونے والا ہے۔ ٹرمپ نے حسبِ معمول سب کو انتظار میں رکھا ہوا ہے۔ اگرچہ تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں لیکن رونما ہونے والے اقدامات کی سمت صاف دکھائی دے رہی ہے۔

18 مارچ، بروز منگل کو اسرائیلی فورسز نے پورا دن غزہ کے نہتے لوگوں پر بموں کی بارش کی اور تباہی و بربادی کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے، کھوکھلی جنگ بندی کو تہس نہس کر ڈالا۔ ان حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جبکہ 600 سے زیادہ زخمی ہوئے۔یہ 2023ء کے اواخر سے اب تک کا اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کے سلسلے کا انتہائی خونریز دن تھا۔

یورپ پر ایک بھوت منڈلا رہا ہے۔ یہ خوفناک عفریت اچانک ظاہر ہوا ہے، جیسے کسی سیاہ جادو کے ذریعے، کسی شیطانی قوت نے جہنم کی تاریک ترین گہرائیوں سے اسے بلا کر زمین کے نیک لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرنے، ان کی نیندیں حرام کرنے اور ان کے بھیانک ترین خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے بھیجا ہو۔

جادیوپور یونیورسٹی انڈیا (Jadavpur University) کے طلبہ کوریاستی غنڈوں کے حملوں کا سامنا ہے، جو کہ کیمپسز میں طلبہ کی سیاسی سرگرمیوں پر جاری ریاستی کریک ڈاؤن کا ہی تسلسل ہے۔ یکم مارچ کو بائیں بازو کے ایک طالبعلم کو اس وقت ہسپتال منتقل کیا گیا جب ایک پرامن احتجاج کے دوران اسے حکومتی وزیر کے پروٹوکول کے قافلے کی گاڑی نے کچل دیا۔ انڈیا کے انقلابی کمیونسٹ اجتماع کی آزادی پر ان بے ہودہ حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف ابھرنے والی احتجاجی تحریک سے مکمل یکجہتی کرتے ہیں۔

فاراج کی ریفارم برطانیہ (Reform UK) پارٹی نے حالیہ رائے شماریوں میں لیبر اور ٹوری پارٹیوں پر سبقت حاصل کر لی ہے۔ لیفٹ میں کچھ کا دعویٰ ہے کہ ریفارم کی بڑھتی مقبولیت کی وجہ برطانوی محنت کشوں میں بڑھتی نسل پرستی اور انتہائی دائیں بازو کی پسندیدگی ہے۔ لیکن اس رائٹ ونگ پاپولزم کے ابھار کی حقیقی وجہ کیا ہے؟

پچھلے ہفتے کی ایک فون کال نے دوسری عالمی جنگ کے بعد سے قائم ہونے والے نام نہاد مغربی اتحاد اور عالمی تعلقات کے نظام کے انہدام کے اشاریے دیے ہیں۔ بالکل، یہ فون کال ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان تھی۔

ایلون مسک کے DODGE (ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی) نے امریکی USAID (امریکی ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ) کو بیچ چوراہے میں تیل چھڑک کر خاکستر کر دیا ہے۔