عالمی تجارتی جنگ میں ایک نیا موڑ! ایک ہفتہ منڈی میں کہرام کے بعد ٹرمپ نے اب فیصلہ کیا ہے کہ پسپائی میں ہی حکمت ہے اور ”جوابی“ محصولات کو فی الحال نافذ کرنا مؤخر کر دیا ہے۔ لیکن ابھی بھی تجارتی جنگ اپنے جوبن پر ہے اور منڈیاں خوف سے تھر تھر کانپ رہی ہیں۔
یورپ کی سامراجی طاقت کا بدترین زوال اور طاقتوں کا نیا توازن فروری 2025ء میں میونخ سکیورٹی کانفرنس (Munich Security Conference) میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے خطاب کو چھ ہفتے گزر چکے ہیں۔ اس کانفرنس میں نائب صدر نے یورپ کو واضح کر دیا تھا کہ امریکہ کے ساتھ دہائیوں پرانا تعلق اب ختم ہو چکا ہے۔ اس وقت سے یورپی قائدین ایک سربراہی کانفرنس سے دوسری سربراہی کانفرنس میں مارے مارے پھر رہے ہیں، ایک آن لائن میٹنگ سے ”رضامندوں کا اتحاد“ تک اور بوکھلائی ہوئی کیفیت میں ہر طرف دیکھ رہے ہیں کہ عالمی تعلقات میں اس دیوہیکل تبدیلی کا کیا کرنا ہے۔
ٹراٹسکی کی بالشویک پارٹی میں تازہ روح پھونکنے کی جدوجہد مارچ 1923ء میں فالج کے حملے کے باعث لینن کے معزور ہونے کے بعد بالشویک پارٹی کو از سر نو تعمیر کرنے کی ذمہ داری ٹراٹسکی نے سنبھال لی۔ اس تحریر میں نکلس البن سوینسن نے مستقبل کی لیفٹ اپوزیشن اور سٹالن، زنوثیف اور کامینیف کے گٹھ جوڑ ”تین کا ٹولہ“ کے مابین اختلافات پہلی بار کھل جانے کی وضاحت کی ہے۔ اور ان اختلافات میں آج کے عہد کے کمیونسٹوں کے لیے قیمتی اسباق کی نشاندہی کی ہے۔
ٹرمپ کی نافذ کردہ محصولات نئے ہنگامہ خیز عہد کی نشاندہی کرتے ہیں مالیاتی منڈیاں ٹرمپ کی جانب سے 2 اپریل 2025ء کے روز نئے محصولات کے اعلان سے ڈگمگا رہی ہیں۔ پورے سرمایہ دار طبقے کے اعتماد کو ان سے شدید دھچکا لگا ہے چونکہ ٹرمپ نے 19ویں صدی کے بعدسے سب سے بلند محصولات عائد کیے ہیں۔
ٹرمپ نے تجارتی جنگ کا بگل بجا دیا! ٹرمپ اپنے نئے ٹیرف پیکج کا اعلان کرنے والا ہے، جسے وہ خود ’یومِ آزادی‘ کہہ رہا ہے۔ تجزیہ نگار، سیاستدان، سفارتکار اور کمپنیوں کے مالکان سب کے سب یہ سمجھنے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ اب کیا ہونے والا ہے۔ ٹرمپ نے حسبِ معمول سب کو انتظار میں رکھا ہوا ہے۔ اگرچہ تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئیں لیکن رونما ہونے والے اقدامات کی سمت صاف دکھائی دے رہی ہے۔
فرانس: سب سے بڑی پارٹی کی لیڈر کو سزا اور جمہوریت کا حقیقی چہرہ بے نقاب سب سے پہلے ایک واضح حقیقت جان لیں کہ ان سطور کے مصنف کا مارین لی پین، اس کے نظریے یا اس تحریک سے کوئی تعلق نہیں ہے جس کی وہ سب سے نمایاں نمائندہ ہے۔
فلسطین پر اسرائیل کی بربریت کا سلسلہ پھر سے جاری، مستقل حل کیا ہے؟ 18 مارچ، بروز منگل کو اسرائیلی فورسز نے پورا دن غزہ کے نہتے لوگوں پر بموں کی بارش کی اور تباہی و بربادی کی نئی تاریخ رقم کرتے ہوئے، کھوکھلی جنگ بندی کو تہس نہس کر ڈالا۔ ان حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جبکہ 600 سے زیادہ زخمی ہوئے۔یہ 2023ء کے اواخر سے اب تک کا اسرائیل کی جانب سے نسل کشی کے سلسلے کا انتہائی خونریز دن تھا۔
ٹرمپ کی سیاست کے حقیقی معنی کیا ہیں؟ ایک کمیونسٹ تجزیہ یورپ پر ایک بھوت منڈلا رہا ہے۔ یہ خوفناک عفریت اچانک ظاہر ہوا ہے، جیسے کسی سیاہ جادو کے ذریعے، کسی شیطانی قوت نے جہنم کی تاریک ترین گہرائیوں سے اسے بلا کر زمین کے نیک لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرنے، ان کی نیندیں حرام کرنے اور ان کے بھیانک ترین خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے بھیجا ہو۔
انڈیا: کلکتہ کی جادیوپور یونیورسٹی میں طلبہ تحریک کا آغاز جادیوپور یونیورسٹی انڈیا (Jadavpur University) کے طلبہ کوریاستی غنڈوں کے حملوں کا سامنا ہے، جو کہ کیمپسز میں طلبہ کی سیاسی سرگرمیوں پر جاری ریاستی کریک ڈاؤن کا ہی تسلسل ہے۔ یکم مارچ کو بائیں بازو کے ایک طالبعلم کو اس وقت ہسپتال منتقل کیا گیا جب ایک پرامن احتجاج کے دوران اسے حکومتی وزیر کے پروٹوکول کے قافلے کی گاڑی نے کچل دیا۔ انڈیا کے انقلابی کمیونسٹ اجتماع کی آزادی پر ان بے ہودہ حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف ابھرنے والی احتجاجی تحریک سے مکمل یکجہتی کرتے ہیں۔
برطانیہ: ریفارم پارٹی کیوں مقبول ہو رہی ہے؟ فاراج کی ریفارم برطانیہ (Reform UK) پارٹی نے حالیہ رائے شماریوں میں لیبر اور ٹوری پارٹیوں پر سبقت حاصل کر لی ہے۔ لیفٹ میں کچھ کا دعویٰ ہے کہ ریفارم کی بڑھتی مقبولیت کی وجہ برطانوی محنت کشوں میں بڑھتی نسل پرستی اور انتہائی دائیں بازو کی پسندیدگی ہے۔ لیکن اس رائٹ ونگ پاپولزم کے ابھار کی حقیقی وجہ کیا ہے؟
ٹرمپ نے لبرل ورلڈ آرڈر ختم کر دیا! پچھلے ہفتے کی ایک فون کال نے دوسری عالمی جنگ کے بعد سے قائم ہونے والے نام نہاد مغربی اتحاد اور عالمی تعلقات کے نظام کے انہدام کے اشاریے دیے ہیں۔ بالکل، یہ فون کال ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان تھی۔
امریکی امداد یا سی آئی اے کی سازشوں کا جال ایلون مسک کے DODGE (ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی) نے امریکی USAID (امریکی ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ) کو بیچ چوراہے میں تیل چھڑک کر خاکستر کر دیا ہے۔
سچائی کیا ہے؟ ”ان ڈیفنس آف مارکسزم“ کا نیا سہ ماہی جریدہ آ چکا ہے۔ جس میں ایلن ووڈز کا مندرجہ ذیل اداریہ اس بنیادی سوال پر بحث کرتا ہے کہ کیا ہم اپنے اردگرد کی دنیا کو ٹھیک سے جان اور سمجھ سکتے ہیں، اور یہی اس شمارے کا شروع سے آخر تک موضوعِ بحث بھی ہے۔ اس شمارے کے چار مضامین اس موضوع کے متعلق وسیع پیمانے پر سوالات اٹھاتے ہیں: ہم عصر سائنس کا بحران اور جمود، تصوف، کوانٹم فزکس کی تشریح میں، گوئٹے کے فاؤسٹ کی فلسفیانہ بصیرت، اور ماؤ کی فلسفیانہ تحاریر پر تنقید۔
یورپی سرمایہ داری کا بڑھتا بحران اور کار ساز صنعت کی بندش اس وقت یورپی معیشت پچھلی ایک دہائی میں سب سے زیادہ گہرے بحران کا شکار ہے۔ پچھلے چند مہینوں سے فرانس اور جرمنی میں جبری برخاستگیوں کے اعلانات کی بارش ہو رہی ہے۔ کمپنیاں اپنے اخراجات کم کرنے کے چکر میں لاکھوں محنت کشوں کو بیروزگار کر رہی ہیں۔ اس دوران یورپی سنٹرل بینک (ECB) شرح سود اور شرح نمو کی پیشگوئی کو کم کر رہا ہے۔ یہ یورپی سرمایہ داری کے تاریخی بحران کا اظہار ہے جس کے پاس مستقبل میں جبری کٹوتیوں اور مایوسی کے علاوہ اور کچھ نہیں۔
غزہ کو کچلنے کی ناکام کوشش اور اسرائیل کا مستقبل فی الحال غزہ میں خاموشی ہے۔ پندرہ مہینوں کے بعد ایک جنگ بندی معاہدہ ہو چکا ہے جس کے بعد اسرائیلی ریاست کے ہاتھوں ہزاروں فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی اور فلسطینی علاقے کی مکمل تباہی رک چکی ہے۔