فرانس: سب سے بڑی مزدور تنظیم کے مرکزی اجلاس میں بائیں بازو کے بڑھتے قدم جنرل کنفیڈریشن آف لیبر (CGT) کی 53ویں کانگریس مارچ کے اختتام پر منعقد کی گئی اور یونین کنفیڈریشن کی تاریخ میں اہم سنگ میل ثابت ہوئی۔ 942 مندوبین بائیں اور دائیں بازو میں منقسم چار دن شدید بحث مباحثہ کرتے رہے۔ اگرچہ دایاں بازو قیادت پر کنٹرول قائم رکھنے اور اپنی منظور نظر سوفی بینیت کو جنرل سیکرٹری بنوانے میں کامیاب رہا لیکن بائیں بازو نے تاریخی قوت اور جنگجوئی کا اظہار کیا۔
”عالمی غربت میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑا اضافہ“ آکسفیم کی ایک نئی رپورٹ بعنوان ’امیر ترین لوگوں کی بقا‘ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی غربت اور نا برابری میں دوسری عالمی جنگ کے بعد سب سے بڑا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ امیر اور غریب کے بیچ خلیج اتنی گہری ہو گئی ہے کہ آکسفیم کے سی ای او نے اپنی تقریر میں خبردار کیا کہ ”پورا سرمایہ دارانہ نظام خطرے سے دوچار ہے“۔
عراق پر سامراجی جنگ کے بیس سال: وحشت، بربریت اور انسانیت سوز مظالم کی تاریخ دو دہائیوں پہلے امریکی قیادت میں عراق پر فوج کشی کا آغاز ہوا۔ اس وقت سے پورا ملک جنگ، فرقہ واریت اور انتہاء پسندی کی لپیٹ میں ہے۔ سامراجیت کی ہولناکی اور بربریت کے خاتمے کے لئے ہمیں انقلابی جدوجہد کے ذریعے سرمایہ داری کا خاتمہ کرنا ہو گا۔
دیوالیہ ہوتے بینک اور سرمایہ داری کا عالمی بحران عالمی مالیاتی منڈیوں کی صورتحال بد سے بدتر ہوچکی ہے۔ امریکہ میں تین اور سوئٹزرلینڈ میں ایک بینک کے انہدام کے بعد مارکیٹیں اگلی کمزور کڑی کے ٹوٹنے کے انتظار میں ہیں۔
اسرائیل: حکمرانوں کی باہمی لڑائی میں عوامی تحریک کا ابھار، 7 لاکھ افراد سڑکوں پر! اسرائیلی حکمران طبقے کے اندر ایک شدید آپسی لڑائی شروع ہو گئی ہے۔ بنیامین ’بی بی‘ نیتن یاہو کو اپنے عہدے پر واپس آئے صرف دو مہینے ہی ہوئے ہیں اور وہ اسرائیلی پارلیمنٹ سے جوڈیشل ریفارم کا قانون جلد از جلد پاس کروانا چاہتا ہے خواہ اس کے لیے سب کچھ بلڈوز کرنا پڑے۔ ایسا کرنے سے اس نے بڑے سرمایہ داروں کی اکثریت کو مشتعل کیا جنہوں نے مظاہروں کا غیر معمولی قدم اٹھایا ہے۔ جب حکمران طبقہ اس طرح کھلے تصادم میں اترتا ہے تو یہ ان کے لیے ’عام‘ حالات میں اپنی حکمرانی کی اصل سازشوں کو چھپانے والے پہلووں کو بے نقاب کرنے کا خطرہ بھی لاحق ہوتا ہے۔ موجودہ تنازعہ بھی اس سے الگ نہیں ہے۔
فرانس: صدر میکرون کا اقتدار لرزنے لگا، 35 لاکھ لوگ سڑکوں پر! 23 مارچ 2023ء کو فرانس میں منعقد ہونے دیو ہیکل احتجاجوں نے میکرون کے خلاف جدوجہد کو نئی بلندیوں پر پہنچا دیا ہے۔ پچھلے دو مہینوں سے (پنشنوں پر نئے حملوں کے بعد) تحریک مسلسل آگے بڑھ رہی ہے۔ حکومتی نمائندوں کو امید تھی کہ جمعرات کے احتجاجوں کے بعد تحریک مدہم ہونی شروع ہو جائے گی اور ہفتہ وار چھٹی تک حالات معمول کے مطابق ہو جائیں گے۔ ان کی امیدوں پر پانی پھر چکا ہے۔ 23 مارچ کو 35 لاکھ محنت کش اور نوجوان فرانس کی بیشتر سڑکوں پر اُمڈ آئے اور ہڑتالیں اور احتجاج اب مزید جنگجوانہ روش اختیار کر رہے ہیں۔
ترکی میں زلزلہ: حکمرانوں کی مجرمانہ نا اہلی کے خلاف شدید عوامی غم و غصہ ترک عوام میں غم کی جگہ غصہ پنپ رہا ہے کیونکہ 6 فروری کوترکی سمیت شام میں بڑے پیمانے پر تباہی مچانے والے زلزلے کے بعد سے لاکھوں متاثرین اپنی مدد آپ کرنے پر مجبور ہیں۔
لاہور: آئی ایم ٹی پاکستان سیکشن کی کامیاب کانگریس (2023ء)، سوشلسٹ انقلاب تک ناقابل مصالحت جدوجہد کا عزم! 11، 12 مارچ 2023ء کو عالمی مارکسی رجحان (IMT) کے پاکستانی سیکشن، لال سلام نے ایوانِ اقبال سینٹرلاہورمیں اپنی چھٹی کانگریس کا انعقاد کیا۔ تباہ حال انفراسٹرکچر اور وحشیانہ کرپشن کی وجہ سے ایک ملک گیر اجلاس کے انعقاد کے راستے میں بے تحاشا انتظامی مسائل کے باوجود، یہ تاریخی کانگریس ایک شاندار کامیابی تھی۔
برطانیہ: پانچ لاکھ محنت کشوں کی ملک گیر ہڑتال، جدوجہد تیز ہو! یکم فروری کو برطانیہ کے اندر پوری دہائی کی سب سے بڑی ہڑتال ہوئی، جس میں 5 لاکھ محنت کشوں نے حصہ لیا۔ عالمی مارکسی رجحان (آئی ایم ٹی) کے برطانوی سیکشن سوشلسٹ اپیل نے ملک بھر میں منعقد ہونے والے ہڑتالی احتجاجی مظاہروں میں شامل ہو کر کئی احتجاجی مظاہرین سے محنت کشوں سے مالکان کے حملوں اور ٹوری حکومت کے یونین مخالف بل کے خلاف ان کی لڑائی کے حوالے سے بات چیت کی۔
چین: لاک ڈاؤن کا جلد بازی میں خاتمہ اور طبقاتی کشمکش کا اُبھار نئے قمری سال کے قریب آتے ہی گزشتہ چند ہفتوں سے چین میں محنت کش طبقہ معاشی ہڑتالوں اور مظاہروں کی لہر میں مصروف ہے۔ اگرچہ یہ مظاہرے پیمانے اور لڑاکا پن کے لحاظ سے مختلف ہیں لیکن اجتماعی طور پر یہ گہرے ہوتے ہوئے سماجی و اقتصادی بحران اور طبقاتی جدوجہد کی دلیرانہ بنیادوں کا واضح اشارہ ہیں جو سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف اٹھنے کا سبب بن رہے ہیں۔
برطانیہ: حکومت کی تمام چالوں کے باوجود ہڑتالی لہر کا سونامی آگے بڑھ رہا ہے برطانیہ میں عدم استحکام کی سردی شروع ہو گئی ہے۔ نرس، ایمبولینس عملہ اور سرحدی سیکورٹی، سب ہڑتال میں شریک ہو رہے ہیں جبکہ ملک دہائیوں کی سب سے بڑی ہڑتالوں کی جانب بڑھ رہا ہے۔ جدوجہد میں شدت آتی جا رہی ہے، جبکہ ٹوری حکومت جبر کی دھمکیاں دے رہی ہے۔
فرانس: پنشن پر حکومتی حملوں کے خلاف ملک گیر ہڑتال؛ دس لاکھ سے زائد محنت کش سڑکوں پر! پنشن کے اوپر صدر ایمانوئل میکرون کے حالیہ حملوں کے خلاف 19 جنوری کو فرانس کے اندر 200 سے زائد ریلیوں میں 10 لاکھ سے زائد افراد نے سڑکوں پر نکل کر ملک گیر ہڑتال کی۔ ریل، پیرس ٹرانسپورٹ سسٹم، تیل ریفائنریوں، اور میڈیا کے محنت کشوں سمیت اساتذہ، سرکاری ملازمین، ٹرک ڈرائیوروں اور بینکوں کے عملے نے مل کر میکرون کی جانب سے ریٹائرمنٹ کی عمر بڑھانے کے منصوبوں کے خلاف احتجاج کیا۔ محنت کشوں میں ٹکر لینے کی صلاحیت موجود ہے، مگر کیا مزدور قائدین آگے بڑھنے کی ہمت کریں گے؟
چین: سرمایہ پرست حکمرانوں کی نا اہلی اور کرونا کا پھیلاؤ 7 دسمبر 2022ء کو عجلت میں اپنی ’زیرو کووِڈ‘ پالیسی کو ترک کرتے ہوئے چینی ریاست نے اپنے ’دس نئے اقدامات‘ جاری کیے، جسے وہ ”روک تھام کے درست اقدامات“ کہتی ہے۔ درحقیقت، یہ کرونا وبا پر قابو پانے کے لیے کیے گئے سخت گیر اقدامات کو مکمل طور پر ترک کرنا ہے۔ سرمایہ دارانہ ”چینی کمیونسٹ پارٹی“ کی حکومت کے مطابق، ’دس اقدامات‘ کا مقصد کرونا وائرس میں تبدیلیوں کوصورت حال کے مطابق نشانہ بنانے میں ”سائنسی درستگی“ کو بہتر بنانا ہے۔
جیمز ویب ٹیلی سکوپ: لا محدود کائنات کا سفر جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ سے موصول ہونے والی تصاویر نے پوری دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ انسانوں نے اس سے پہلے کائنات کی اتنی شفاف اور دور کی تصاویر کبھی حاصل نہیں کی تھیں۔ توقعات کے مطابق، اٹلی میں رومن کیتھولک چرچ کے فلکیات کے شعبے سے وابستہ ایک ماہرِ فلکیات نے ان تصاویر کے بارے میں کہا کہ ”ہمارے سامنے خدا کی تخلیق عیاں ہو رہی ہے، اور ان میں ہم اس کی انتہائی حیرت انگیز طاقت اور خوبصورتی کے لیے اس کا پیار، دونوں دیکھ سکتے ہیں۔“
چین: کرونا کا پھیلاؤ اور سرمایہ نواز حکمران دسمبر کے شروع میں، چین کے اندر حکومت کی جانب سے نافذ کیے جانے والے سخت کرونا لاک ڈاؤن کے خلاف احتجاجوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے کو ملا، جن میں سے کئی نے جلد ہی سیاسی نوعیت اختیار کر کے چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کی پوری سرمایہ دارانہ حکومت کو للکارنا شروع کیا۔ اگرچہ انفرادی طور پر یہ احتجاج چھوٹے تھے، ریاست واضح طور پر اس سے خوفزدہ تھی کہ کہیں یہ وسیع تر پرتوں کو متحرک نہ کر دیں۔ اب، جبکہ ریاست کریک ڈاؤن کر رہی ہے، وہ ’زیرو کووڈ‘ پالیسی (کرونا متاثرین کی تعداد صفر پر لانے کے لیے کیے جانے والے سخت ترین اقدامات) میں نرمی لانے پر بھی مجبور ہے۔ مگر ایسا کرتے ہوئے، انہیں چینی سرمایہ داری میں مزید عدم استحکام کا سامنا ہے۔