غزہ پر بمباری بند کرو! بارسلونا شہر کے محنت کشوں نے فلسطینیوں پر استعمال ہونے والے ہتھیار لادنے سے انکار کر دیا Share Tweetاسرائیلی حکومت کے فلسطین کے خلاف نسل کشی کے آغاز سے ایک مہینے بعد آرگنائزیشن آف پورٹ ڈاکرز آف بارسلونا (OEPB) نے ایک قرار داد منظور کی کہ ”ہماری بندرگاہ سے ایسا کوئی بحری جہاز روانہ نہیں ہو گا جس میں جنگی مواد شامل ہو“۔ یو ایس ٹی پی نامی ایک بندرگاہ کی یونین نے بھی 8 نومبر کو یہی فیصلہ کیا۔[Source]انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریںعالمی مارکسی رجحان (IMT) کی طرف سے ہم ان محنت کشوں کے اس خونریزی کے خلاف لیے جانے والے اس حتمی فیصلے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ آگے بڑھنے کا یہی راستہ ہے۔ہمیں صرف اپنی طاقت پر یقین کرنا ہو گا، محنت کشوں اور نوجوانوں کی طاقت جو اس نسل کشی کو روکنے کے لیے، جس کی سامراجی حکمران مکمل پشت پناہی کر رہے ہیں، جبر کی ہر شکل کے خلاف کھڑے ہونے کا عزم رکھتے ہیں۔اس لیے ہم بڑی سطح پر محنت کشوں کے احتجاج کی کال دیتے ہیں جو بندرگاہ کے محنت کشوں کے ساتھ یکجہتی کرتے ہوئے محنت کشوں کی منظم پرتوں کے ساتھ اس احتجاج کا آغاز کریں۔ ہمیں ان محنت کشوں کی اس شروعات سے تحریک حاصل کرنی چاہیے اور فلسطین کے جبر پر بات کرنے اور اس نسل کشی کے خلاف منشور کے اجراء کے لیے اسمبلیاں منظم کرنی چاہئیں اور مظاہرے منظم کرنے چاہئیں، ناکہ بندی کرنی چاہیے، اسرائیل کے ساتھ اپنے مفادات کو جوڑنے والی کمپنیوں میں کام کی بندش کرنی چاہیے اور اپنی حکومت سے اسرائیل کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں اور ہتھیاروں کی تجارت پر بندش کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ ایئر بس (ایک یورپی جہاز ساز کمپنی) کے محنت کش، جنہوں نے ان مطالبات کے ساتھ احتجاج منظم کیے ہیں، نے بھی دوسرے محنت کشوں کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔صرف محنت کش طبقہ ہی وہ طاقت رکھتا ہے جس سے فلسطینی عوام کے قتل عام کے ساتھ ساتھ یوکرین، آرمینیا، یمن اور دیگر مقامات پر جنگوں اور خونریزی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ فلسطین کی آزادی فلسطین اور خطے کے عوام کی جدوجہد کے ذریعے ہی ممکن ہو سکتی ہے، جس میں اس ڈراؤنے خواب کا آغاز کرنے والے اور اپنے منافعوں کے نام پر لاکھوں محنت کشوں اور نوجوانوں کو اپنے جبر کا نشانہ بنانے والے سرمایہ داروں اور سامراجی حکمرانوں کے خلاف لڑنا ہو گا۔دوسرے الفاظ میں، ایسا صرف محکوم عوام کی اپنے حاکموں کے خلاف طبقاتی جدوجہد کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے، ایک انقلابی جدوجہد کے ذریعے ہی جبر اور استحصال سے پاک دنیا یعنی ایک سوشلسٹ دنیا کا قیام عمل میں لایا جا سکتا ہے۔مشرق وسطیٰ میں اپنے بہنوں اور بھائیوں کی جدوجہد کو کامیاب بنانے کیلئے ہمیں بندرگاہوں کے محنت کشوں کی طرح اپنے اپنے ممالک میں ظالم حکمران طبقے کے خلاف جدوجہد کرنا ہوگی۔ وہ ظالم سامراجی حکمران طبقہ جو نا صرف مشرق وسطیٰ اور پوری دنیا میں ظلم و جبر اور لوٹ مار کر رہے ہیں بلکہ اپنے ممالک کے محنت کشوں پر بھی ظلم و استحصال کے پہاڑ توڑ رہے ہیں۔محنت کش طبقے کی جدوجہد زندہ باد!سامراجیت مردہ باد!فتح تک انتفادہ!