Urdu

  • جرمنی: بجلی اور گیس کا شدید بحران اور معیشت کا زوال

    جرمن حکومت کو مجبوراً گرم پانی راشن کرنا پڑ رہا ہے، سڑکوں پر بتیاں مدہم ہو رہی ہیں اور جو سنٹرل ہیٹنگ کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتے ان کے لئے مخصوص گرم ہال تیا ر کئے جا رہے ہیں کیونکہ سردیوں میں جرمنی کا درجہ حرارت نکتہ انجماد سے بہت کم ہو جانا معمول ہے۔ کئی جرمن سردیوں میں گرمائش کے لئے لکڑیاں اکٹھی کر رہے ہیں کیونکہ پیش گوئیاں ہو رہی ہیں کہ گیس سپلائی 2023ء کے آغاز تک ختم ہو جائے گی۔ یورپ کی سب سے طاقتور معیشت میں محنت کش طبقے کا یہ مستقبل ہے۔

  • ویتنام: ہڑتالیں اور طبقاتی جدوجہد کی نئی اُٹھان

    دنیا بھر میں اُبھرتی ہوئی طبقاتی جدوجہد کی لہر ویتنام کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔ بڑھتے ہوئے مالیاتی دباؤ کے تحت ویتنامی محنت کش طبقے کی پرتیں خود رو طور پر زبردست جدوجہد میں شامل ہورہی ہیں۔ بڑھتے ہوئے تناؤ کی عکاسی حکومتی کمیونسٹ پارٹی آف ویتنام (وی سی پی) کے اقدامات سے بھی ہو رہی ہے، جس کی قیادت دہائیوں کے طاقتور ترین قائد کے ہاتھوں میں ہے۔ کمیونسٹ پارٹی نے عوام کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اگرچہ ویتنامی سماج میں موجود کرپشن پر قابو پانے کے حوالے سے بیان بازیاں کی ہیں، مگر ساتھ ہی اس نے جبر میں بھی اضافہ کیا ہے۔

  • پوری دنیا انقلابات کے آتش فشاں کے دہانے پر آ پہنچی ہے!

    پچھلے مہینے ہولناک معاشی بحران میں گھری سری لنکن عوام نے دارالحکومت کولمبو میں صدارتی محل پر دھاوا بول دیا جس کے بعد عوامی نفرت کا شکار گوٹا راجاپکشا دُم دبا کر بھاگ گیا اور کچھ ہی دنوں بعد اس نے استعفے کا اعلان کر دیا۔ ان واقعات کے ساتھ ہی حکمران طبقے کے نمائندوں میں خوف و ہراس سے لبریز شدید بحث مباحثہ شروع ہو گیا کیونکہ دنیا میں کسی اور جگہ ایسے واقعات کے رونما ہونے کے امکانات نے ان کی راتوں کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔

  • انتہائی کامیاب چار روزہ عالمی مارکسی یونیورسٹی میں 144 ممالک سے 7300 سے زائد افراد کی شرکت

    23 تا 26 جولائی کو عالمی مارکسی رجحان کے زیر اہتمام عالمی مارکسی یونیورسٹی 2022 کا انتہائی کامیاب انعقاد کیا گیا۔ اس کی کامیابی توقعات سے بھی بڑھ کر تھی۔ کل ملا کر 7,333 لوگوں نے دنیا بھر سے رجسٹریشن کی، جو پچھلی یونیورسٹی یعنی 2020 سے 1000 سے زائد افراد کا اضافہ ہے۔

  • جاپان: شِنزو آبے کا قتل اور رجعتی حکمران طبقے کے باہمی تضاد

    8 جولائی کے دن مقامی وقت شام پانچ بجے کے کچھ منٹ بعد شِنزو آبے کی موت کا اعلان کر دیا گیا۔ جاپان کے سابق وزیر اعظم اور پچھلی ایک دہائی میں جاپان سمیت مشرقی ایشیاء کے اہم ترین بورژوا سیاست دان کو لبرل ڈیموکریٹک پارٹی (LDP) کے ایک ممبر کی حمایت میں انتخابی مہم کے دوران قتل کر دیا گیا۔

  • کولمبیا کی تاریخ کا پہلا بائیں بازو سے تعلق رکھنے والا صدر منتخب

    50.48 فیصد ووٹوں کے ساتھ، گستاوو پیٹرو اور فرانسیا مارکیز نے کولمبیا کے صدارتی انتخابات میں دائیں بازو کے امیدوار روڈولفو ہرنینڈز کے خلاف انتخابی مقابلہ جیت لیا ہے۔ پیٹرو، مارکیز اور پیکٹو ہسٹریکو کی فتح کی تاریخی اہمیت کو چھوٹا نہیں سمجھا جا سکتا۔ گستاوو پیٹرو کولمبیا کی تاریخ میں بائیں بازو کا پہلا صدر بن گیا ہے۔ یہ کامیابی کولمبیا جیسے ملک جہاں سرمایہ دارانہ طبقے نے عام طور پر جلاد کا کردار ادا کیا ہے، میں جاری طبقاتی جدوجہد میں ایک اہم موڑ ہے۔

  • روس-یوکرین جنگ اور ہتھیار ساز کمپنیوں کی منافع خوری

    یوکرین میں تاحال جنگ جاری ہے، جہاں امریکی اور برطانوی سامراج اپنے مفادات کے لیے تنازعہ کو طول دے رہے ہیں۔ جبکہ ہتھیار بنانے والی کمپنیاں خوب منافعے کمانے میں مصروف ہیں۔ جنگ کی ہولناکیوں کو ختم کرنے کے لیے ہمیں سرمایہ داری کے خاتمے کے لیے لڑنا ہوگا۔

  • یوکرین میں مغربی سامراج مایوسی کا شکار

    وکرین پر روسی فوج کشی کو 100 سے زائد دن گزر چکے ہیں۔ اس وقت جنگ بندی کے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے۔ ابتداء میں روس نے کیف، سومی، چرنیہیف اور خارکیف کے گرد علاقوں پر تیزی سے قبضہ کر لیا تھا۔ بعد میں ان علاقوں سے پسپائی پر مغرب نے جو مغرور بڑھک بازی کی آج وہ قنوطی مایوسی میں تبدیل ہو چکی ہے۔ روسی افواج برتر توپ خانے کے ساتھ دونباس میں سُستی لیکن ثابت قدمی سے بڑھ رہی ہیں۔ یوکرین کے نقصانات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مغربی پابندیوں کے باوجود روس اپنی آئل اور گیس کی کمائی کو قائم رکھنے میں کامیاب رہا ہے جبکہ پابندیاں عالمی معیشت کو ایک نئی خوفناک کساد بازاری میں دھکیل رہی ہیں۔

  • برطانیہ: ریل مزدوروں کی ملک گیر ہڑتال؛ یہ طبقاتی جنگ ہے!

    ریل، میری ٹائم اور ٹرانسپورٹ یونین (RMT) نے ریلوے کا پہیہ جام کر دیا ہے، ٹوری پارٹی اور مالکان یونینوں کو تباہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں اور اس ساری صورتحال میں برطانیہ میں طبقاتی کشمکش تیز ہو رہی ہے۔ غلیظ پریس ”طبقاتی جنگ“ کا شور مچا رہا ہے۔ وہ پہلی مرتبہ سچ بول رہا ہے۔

  • براعظم امریکہ سربراہی کانفرنس میں پھوٹ اور کمزور ہوتا امریکی سامراج

    براعظم امریکہ کے ممالک کی سربراہی کانفرنس روایتی طور پر ایک دکھاوا ہے جس میں شمالی اور جنوبی امریکی براعظموں کے سربراہان باقاعدگی سے ملاقات کرتے ہیں اور خیر سگالی کے اعلامیے جاری کرتے رہتے ہیں۔ امریکی صدر بائیڈن نے 6 تا 10 جون کو لاس اینجلیس میں جس کانفرنس کی سربراہی کی وہ ایک ایسی ہزیمت ثابت ہوئی جس سے پوری دنیا کو واضح ہو گیا کہ اب امریکہ کا اپنے ہی پچھواڑے میں تسلط کمزور ہو رہا ہے۔

  • ایکواڈور: آئی ایم ایف کے گماشتہ صدر لاسو کے خلاف ملک گیر ہڑتال

    13 جون کو ایکواڈور میں کنفیڈریشن آف انڈیجینس نیشنلٹیز (CONAIE) کی جانب سے معاشی حالات میں بہتری کے لیے ملک گیر ہڑتال کا آغاز کیا گیا۔ مطالبات میں پٹرول کی قیمتوں کو منجمد کرنا، بنیادی اشیائے خوردونوش کی قیمتوں پر کنٹرول اور نجکاری کے منصوبے کی مخالفت شامل ہے۔ یہ مطالبات عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہی میں عائد کردہ پابندیوں کو للکارتے ہیں۔

  • بنگلہ دیش: کنٹینر ڈپو میں آگ لگنے سے درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی

    4 جون 2022ء بروز ہفتہ بنگلہ دیش کے چٹاگانگ ڈسٹرکٹ میں ڈچ-بنگالی ملکیت میں BM Inland Container Depot میں ایک بڑے دھماکے بعد آگ لگ گئی جس میں 49 افراد شہید اور تقریباً 300 زخمی ہو گئے۔ ابھی تفصیلات آ رہی ہیں لیکن یہ واضح ہو رہا ہے کہ مالکان کے منافعوں کے لیے مرنے والے محنت کشوں کے لاتعداد واقعات میں ایک اور کا اضافہ ہو چکا ہے۔

  • فرانس: پارلیمانی انتخابات میں میکرون کی شکست؛ بائیں بازو کی پیش قدمی

    پارلیمانی انتخابات کے پہلے دور میں ریکارڈ عدم شرکت ہوئی جو 52.5 فیصد تھی۔ 2017ء میں یہ 51.3 فیصد اور 2012ء میں 42.8 فیصد تھی۔ بڑے پیمانے پر عدم شرکت ان انتخابات کا سب سے اہم نتیجہ ہے۔

  • کینیڈا: تیل کی بڑھتی قیمتیں اور کمپنیوں کی منافع خوری

    کینیڈا میں تیل کی قیمتیں تقریباً 2 ڈالر فی لیٹر تک بڑھ گئی ہیں۔ سال کے آغاز سے اب تک 50 فیصد اضافہ ہوا ہے اور یہ محنت کش طبقے کے خاندانوں پر ایک بہت بڑا بوجھ ہے۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اخراجات صوابدیدی ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ زیادہ تر مزدوروں کے پاس ان بلند قیمتوں کو ادا کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ کینیڈین عوام اپنی آمدنی کا بڑا حصہ کام پر آنے جانے کے لیے خرچ کر رہے ہیں۔ مزدوروں کو اب تیل کی مہنگی قیمتوں سے جان چھڑانے کیلئے ایک منصوبہ بند معیشت کی اشد ضرورت ہے۔

  • |تحریر: فریڈ ویسٹن، ترجمہ: ولید خان|

    اس وقت پوری دنیا کی توجہ یوکرین جنگ پر مرکوز ہے لیکن بحر الکاہل میں امریکہ اور چین کے درمیان اسی اہمیت سے بھرپور ایک اہم ٹاکرا شدت اختیار کر رہا ہے جس کا ایک ہی ہدف ہے کہ اس اہم خطے میں کس ملک کا تسلط ہو گا؟ درحقیقت اس وقت امریکی خارجہ پالیسی کا سارا محور بڑھتے چینی اثرورسوخ کا مقابلہ کرنا ہے۔