Urdu
بورژوا پارلیمانیت، طبقاتی شعور اور انقلابی لائحہ عمل
’’اگر ہم عام سوچ اور تاریخ کا مذاق نہیں اڑا رہے تو پھر یہ واضح ہے کہ جب تک مختلف طبقے وجود رکھتے ہیں ہم خالص ’’جمہوریت‘‘ کی بات نہیں کرسکتے، سرمایہ دارانہ جبر کے تحت یہ ’’جمہوریت‘‘ محدود، اپاہج، جھوٹی اور منافقانہ رہتی ہے جو امیروں کے لئے ایک جنت اور استحصال زدہ غریبوں کے لئے ایک پھندہ، ایک لعنت، ایک دھوکہ ہوتی ہے۔ ‘‘ (ولادیمیر لینن، 10اکتوبر1918ء)
الیکشن 2013ء اور پیپلز پارٹی
پیپلز پارٹی کی الیکشن کمپیئن کے لئے طبقاتی جدوجہد کی طرف سے شائع کیا گیا لیف لیٹ
غیرت کو راہ میں رکھ دو
جب بھی کوئی سماجی نظام تاریخی طور پر متروک ہوجائے تو اس کا بحران معاشرے کی رگوں اور شریانوں میں ایک شورش اور خلفشار پیدا کردیتا ہے۔ ایسے معاشروں کی زندگی کا ہر پہلو، ہر شعبہ گلنے سڑنے لگتا ہے۔ حکمران اس نظام کو مسلط رکھنے کے لیے ہر حربہ، ہرہتھکنڈا استعمال کرتے ہیں۔ آج عالمی طور پر سرمایہ دارانہ نظام بھی ایسی ہی کیفیت کا شکار ہے جس نے ہر ملک، ہر معاشرے میں کہرام مچا رکھا ہے۔
انتخابی مہم کی جعل سازی
پنجاب اور پختوں خواہ میں بے پناہ وسائل کے استعمال سے منعقد کئے جانے والے ’’دائیں بازو‘‘ کے جلسوں کے برعکس الیکشن سے محض چند دن پہلے پورا سماج سناٹے میں ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا تھا کہ انتخابات کا دور دورہ ہو اور عام لوگ اس سے یوں لاتعلق ہوجائیں۔ ہم نے بچپن سے بے شمار انتخابات دیکھے ہیں، اتنا جوش خروش انتخابی جلسوں میں نہیں ہوتا تھا جتنا محلوں، دوکانوں، بازاروں اور گلی کوچوں میں۔ جہاں ووٹر، نوجوان، بچے اور بزرگ گرما گرم سیاسی بحثوں میں مصروف ہوا کرتے تھے۔ اپنی پسند کی پارٹی کے حق میں دلائل دینے والوں اور مخالف پارٹی کے خلاف چارج شیٹ کرنے والوں نے باہیں ٹانگی ہوتی تھیں اور بیچ بچاؤ کرانے والے روک رہے ہوتے تھے۔ بچے گلیوں میں اپنی اپنی پارٹی کے پرچم لے کر نعرے بازی کرتے۔ بزرگ
...حیدرآباد: محنت کشوں کے عالمی دن کے موقعے پر ریلی
حیدرآباد ٹریڈیونین ڈیفنس کمیٹی کی جانب سے محنت کشوں کے عالمی دن یکم مئی یوم مزدور کے موقعے پر شکاگو کے شہیدوں کو سرخ سلام پیش کرنے کے لئے حیدر چوک حیدرآباد سے پریس کلب تک ایک ریلی نکالی گئی جس میں شہر کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں محنت کشوں، کسانوں، ٹریڈ یونین رہنماؤں، طلباء اور بیروزگار نوجوانوں سمیت ریلوے محنت کش یونین ،ریلوے ورکرز یونین،...
سکھر میں محنت کشوں کا عالمی دن
پوری دنیا کی طرح سکھر میں بھی یکم مئی 2013ء کو محنت کشوں کا عالمی دن پورے جوش و جذبے سے منایا گیا۔ مختلف مزدور تنظیموں نے شہر کے مختلف علاقوں سے ریلیاں نکالیں اور جلسے کئے۔ ایک ریلی حرا میڈیکل کمپلیکس سکھر سے بھی نکالی گئی جس کا انعقاد پاک واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک یونین کی جانب سے کیا گیا تھاجس میں پاکستان موٹرورکس ایسوسی ایشن سکھر، سندھ پیرا میڈیکل اسٹاف سکھر، پاکستان ورکرز فیڈریشن، ریلوے مزدور یونین، ایریگیشن یونین، CBA یونین پی ٹی سی ایل، اور پاکستان ٹریڈ یونین ڈیفنس کمپئین نے شرکت کی۔PTUDC کے کامریڈز ریلی میں پلے کارڈز کے ساتھ شریک ہوئے۔ ریلوے یونین کی جانب سے پروگرام کا انعقاد لوکو شیڈ روہڑی میں کیا گیا۔ شام میں اسی جگہ محفلِ موسیقی کا انعقاد
...لاہور: یوم مئی کے موقع پر جدوجہد لیبر کانفرنس کا انعقاد
یوم مئی 2013ء کے موقع پر لاہور پریس کلب میں جدوجہد لیبر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑے پیمانے پر مزدور تنظیموں نے شرکت کی اور مشترکہ طور پر چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری دی۔ کانفرنس کا آغاز کامریڈ غفار نے ایک انقلابی ترانہ گا کر کیا۔
صادق آباد: یوم مئی کے موقع پر ہزاروں محنت کشوں کی شاندار ریلی
’سیاسی پارٹیاں مزدور دشمن قوانین اور کنٹریکٹ لیبر کے خاتمے کا اعلان کریں، آئی ایم ایف کے عوام دشمن ایجنڈے سے لاتعلقی کا عہد کریں اور تمام برطرف مزدوروں کو بحال کرنیکا وعدہ کریں، سرمایہ داری کے خاتمے اور مزدوروں کے استحصال کے تمام ذرائع ختم کرنے کا اعلان کریں ۔پیداوار پر مزدور کا حق تسلیم کیا جائے۔مزدوروں کو بتایا جائے کی حکمران طبقے نے پچھلے چونسٹھ سالوں میں مزدوروں کیلئے کیا کیا ہے اور اب اگلے پانچ سالوں میں انکے پاس کونسا پروگرام ہے۔مزدوروں پر معاشی حملے کرنے والوں کو ووٹ کیوں دیا جائے اور جن پارٹیوں کا معاشی ایجنڈا ’’منڈی کی معیشت‘‘ کے اصولوں کی تابعداری ہے وہ مزدوروں سے کس منہ سے ووٹ مانگتے ہیں۔شکاگو کے شہیدوں نے آٹھ گھنٹے کے کام کے لئے اپنی جان کی قربانی دی مگر پاکستان
...یوم مئی، ناقابلِ مصالحت طبقاتی کشمکش کا علمبردار
اس کرہ ارض پر حصول زر کے لیے ایک حشر بپا ہے۔ ایک طبقہ دولت کے انبار اور اثاثوں کے لاامتناعی اضافے کی اندھی دوڑ میں ہر قدر، ہر انسانی احساس اور معاشرتی زندگی کی تہذیب کو روندتا چلا جارہا ہے۔ ہوس کی اس وحشت میں حکمران طبقہ اگرچہ آپس میں برسرپیکار ہے اور اس کے مختلف دھڑوں کے درمیان لوٹ مار کی تقسیم پر جاری تصادم، سماج کو جہنم بناتا جارہا ہے لیکن لوٹ مار، استحصال اور حکمرانی کی ضمانت فراہم کرنے والے سرمایہ دارانہ نظام کی حفاظت اور اس کی بقا کے لئے حکمران ہمیشہ متحد ہوتے ہیں۔
ایم کیو ایم اور پنجاب
پچھلے چند ماہ میں ایم کیو ایم نے اپنے آپ کو ’’ملک گیر‘‘ ’’قومی‘‘ پارٹی بنانے کا عمل تیز تر کردیا ہے۔اس میں کشمیر اور بلتستان میں انتخابات میں حصہ لینے اور ’’ووٹ بینک‘‘ حاصل کرنے کے بعد پنجاب پر ایک بڑے پیمانے کی یلغار شروع کردی گئی ہے۔ اپریل میں لاہور اور ملتان میں ہونے والے ’’کنونشنوں‘‘ سے پیشتر کراچی کے ناظم اور ایم کیو ایم کے مختلف وزرا اورطاقت ور شخصیات نے پنجاب کے بہت سے خفیہ اور نیم خفیہ دورے کیے۔ ان میٹنگوں میں اس ملک میں عمومی حکمران سیاست کی طرز پر’’ اہم‘‘ صحافیوں‘ ’’معتبر‘‘ شخصیات اور سیاست کے پر اثر افراد کو مدعو کیا گیا۔
آمریتوں کا آسیب
جب قدیم روم کا غلام دارانہ سماجی واقتصادی نظام دم توڑنے لگا اور معاشرہ شدید اضطراب، بے چینی اور خلفشار کا شکار ہوگیا تھاتوسماج کے اوپر مسلط شہنشاہوں کو نیچے سے بغاوت کا خطرہ لاحق ہوا۔ اس جھنجلاہٹ میں ان رومن شہنشاہوں نے افریقہ سے اناج درآمد کرنے کی بجائے شیر منگوانے شروع کردیئے اور روم کے کلازیم (شہر کے سب سے بڑے سٹیڈیم وتھیٹر) میں ان کو غلاموں پر چھوڑ کر خونریزی کا ایک ہولناک تماشا شروع کروایا گیا۔ غذائی قلت اور محرومیوں سے توجہ ہٹانے کے لئے عوام کو ان وحشت ناک تماشوں میں ذہنی طور پر غرق کرنے کاکھیل شروع کردیا گیا، لیکن یہ گھناؤنا کھلواڑ بھی زیادہ دیر چل نہیں سکا اور ناگزیر طور پرسلطنت روم کا انہدام ہو کر رہا۔ پاکستان میں جنرل ضیاء الحق کی سفاک آمریت میں بھی ظلم ودرندگی کا
...رحیم یار خان میں یونی لیور احتجاجی کیمپ پر ریاستی دہشت گردی کے خلاف احتجاجی مظاہرے
DPOرحیم یار خان کو برطرف کرو! تمام برطرف ملازمین کو بحال کرو!
وینزویلا: انقلاب اور انتخابات
گزشتہ اتوار کو وینز ویلا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں 1.6 فیصد کے قلیل فرق سے نکولس ماڈورو کی فتح کے بعد سے انقلابِ وینزویلا کو لاحق خطرات کھل کر سامنے آ چکے ہیں۔ یہ انقلابی عمل اپریل 2002ء تب شروع ہوا جب امریکی سامراج کی پشت پناہی سے فوجی اشرافیہ کے ایک دھڑے نے صدر ہوگو شاویز کا تختہ الٹنے کی کوشش کی۔ اس کُو (Coup) کے جواب میں وینزویلا کے محنت کشوں، نوجوانوں، فوج کے سپاہیوں اور نوجوان افسروں نے بغاوت کر دی، اپنے محبوب لیڈر کی مدد کو عوام لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے۔ عوامی تحریک کے شدید دباؤ اور اس کے قابو سے باہر ہوجانے کے خوف سے امریکی سامراج اور وینزویلا میں اس کے آلہ کاروں کو پسپائی اختیار کرنی پڑی اور فوجی بغاوت کے 48گھنٹے بعد ہی ہوگو شاویز بطور صدر بحال
...دولت کی جمہوریت کا بھنور
دہشت گردی کی درندگی ہو یا مہنگائی غربت اور بیروزگاری کی اذیت، نا خواندگی اور لاعلاجی کا ظلم ہو یا ریاستی جبر میں معصوم انسانوں کے جسموں کے بے حرمت لاشے ویرانوں میں پھینکے جا رہے ہوں، یا پھر بجلی، پانی اور سینی ٹیشن کی اذیت ناک کیفیت ہو۔ ۔ ۔ پاکستان کی وسیع تر آبادی جن عذابوں کا شکار ہے اس سے ان کی زندگی ایک جبر مسلسل کی سزا بن چکی ہے۔
مقدر کے سکندر
یہ کیسا سماج ہے جہاں گاڑیوں کی بہتات ہے اور عوام ٹرانسپورٹ کی اذیت سے دوچار ہیں۔ ہر بندے کے ہاتھ میں موبائل فون ہے لیکن پاؤں میں جوتی نہیں ہے۔محلات نما کوٹھیوں پر مشتمل ہاؤسنگ اسکیمیں اگرپھیل رہی ہیں تو فٹ پاتھوں پر سونے والوں کا ہجوم بھی بڑھ رہا ہے۔ پاکستان ایٹمی طاقت بن چکا ہے لیکن لوڈ شیڈنگ ہے کہ بڑھتی جارہی ہے۔ بجلی جتنی مہنگی ہے اسکی ترسیل اتنی ہی ناقابل اعتماد ہے۔ ایک طرف منرل واٹر کا کاروبار تیزی سے بڑھ رہا ہے اور دوسری جانب گندے پانی سے بیماریوں کی وباکروڑوں زندگیوں کو موت کی آغوش میں دھکیل رہی ہے۔ پرائیویٹ اسکولوں اور تعلیم کا کاروبار زوروں پر ہے لیکن آبادی میں ناخواندگی بڑھتی ہی چلی جارہی ہے۔ امیروں کے لئے فائیو سٹار ہسپتال کھلتے چلے جا رہے ہیں لیکن غریب دوائیوں
...
Page 30 of 46