Urdu
ایران: ایک نئے سماجی دھماکے کے دہانے پر
15 جولائی سے، ایران کے صوبہ خوزستان میں پانی کی قلت کے خلاف ہونے والے احتجاجوں نے ایک طاقتور مقامی تحریک کی شکل اختیار کر لی ہے، جو اب صوبے کے تمام اہم شہروں تک پھیل چکی ہے، جن میں شوش، سوسنگرد، ایذہ، دزفول، کوت عبداللہ، وایس، ماھشھر، حمیدیہ، چمران اور اھواز کے کئی علاقے شامل ہیں۔ حکومت نے مارشل لاء کا اعلان کر دیا ہے، مگر اس نے احتجاجوں کو روکنے کی بجائے مزید 16 صوبوں کے اندر احتجاجوں کو اشتعال دے دیا ہے۔
افغانستان: امریکہ کی ذلت آمیز شکست، طالبان کی واپسی اور خانہ جنگی کا خدشہ
امریکی اور اتحادی افواج کے دو دہائیوں پر محیط خونی قبضے کے بعد انخلا کے ساتھ ہی افغانستان انتہائی تیزی سے ایک اور خانہ جنگی کی جانب بڑھ رہا ہے۔ جو بائیڈن کے اعلان کے مطابق سامراجی فوجوں کا انخلا 31 اگست تک مکمل ہو جائے گا، اگرچہ امریکی افواج کی بڑی اکثریت یا تو پہلے ہی ملک چھوڑ کر جا چکی ہے یا جلد بازی میں ملک چھوڑ کر رفو چکر ہونے کے عمل میں ہے جبکہ دوسری جانب کئی علاقوں میں طالبان کی پیش قدمی جاری ہے۔
ترکی: اردوگان اور گہرا ہوتا ریاستی بحران
پچھلے دو مہینوں سے ترک ریاست اور اردوگان کو ایک عجیب و غریب ذریعے سے حملوں کا سامنا ہے۔ جرائم کی دنیا میں طویل ریکارڈ رکھنے والا اور حیران کن طور پر انتہائی کم سزا یافتہ ایک بدنامِ زمانہ جلا وطن مافیا ڈان سعادات پیکر پچھلے دو مہینوں سے ہر اتوار کو ایک ویڈیو جاری کر رہا ہے جس میں وہ اہم AKP پارٹی (اردوگان کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی) نمائندگان، ترک ریاست اور منظم جرائم کے درمیان گٹھ جوڑ کے راز افشاں کرنے کا دعویٰ کر رہا ہے۔
’مارکسزم کے دفاع میں‘ میگزین کی نئی لانچنگ؛ خود کو انقلابی نظریے سے لیس کریں!
عالمی مارکسی رجحان اپنے نظریاتی میگزین ’مارکسزم کے دفاع میں‘ کی اشاعت کا سلسلہ دوبارہ جاری کرنے کا فخریہ اعلان کرتا ہے۔ متعدد زبانوں میں اس کے تراجم کیے جاتے ہیں، جسے دنیا بھر سے قارئین سبسکرائب کر کے سال میں چار مرتبہ اپنے گھر کی دہلیز پر حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ ہمارے ڈیجیٹل ایڈیشن کو بھی سبسکرائب کر سکتے ہیں، جس کی سافٹ کاپی آپ کو ای میل پر موصول ہو جائے گی۔ یہ میگزین 16 جولائی سے دستیاب ہوگا مگر آپ آج ہی اسے سبسکرائب کر سکتے ہیں!
ایران: صدارتی انتخابات کا عوامی بائیکاٹ؛ طوفانی واقعات کا پیش خیمہ
18 جون کو اسلامی جمہوریہ ایران نے صدارتی انتخابات منعقد کروائے، جن کا وسیع پیمانے پر عوامی بائیکاٹ کیا گیا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ٹرن آؤٹ 48 فیصد رہا، جس میں ریاست کے چہیتے امیدوار رئیسی کو 61.9 فیصد ووٹ پڑے، جبکہ دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ تعداد یعنی 12.8 فیصد بلینک ووٹوں (جس میں احتجاجاً کوئی بھی نمائندہ منتخب نہیں کیا جاتا) کی رہی۔ بہرحال حقیقی ٹرن آؤٹ اس سے بھی کم ہونے کا امکان ہے، جو کچھ اندازوں کے مطابق 25 سے 35 فیصد رہا۔ اطلاعات کے مطابق بعض پولنگ اسٹیشن بالکل خالی پڑے رہے۔ یہ انتخابات محض ایک دکھاوا تھا، جس میں اسلامی جمہوریہ کی تاریخ کا سب سے کم ترین ٹرن آؤٹ اور بلینک ووٹوں کی سب سے بڑی تعداد دیکھنے کو ملی۔ یہ سب کچھ ایسی صورتحال میں دیکھنے کو ملا جب ہڑتالوں
...G7 سربراہی اجلاس: زوال پزیر سامراجی طاقتوں کا انتشار
حالیہ G7 اقوام کے اجلاس کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی عالمی سٹیج پر واپسی اور چین کے ابھار کو روکنے کی کوشش قرار دیا جا رہا تھا، اس حوالے سے اس اجلاس کی کافی چرچا کی گئی۔ لیکن تمام تر دعووں کے برعکس سربراہی اجلاس نے مغربی سامراج کے انحطاط اور عدم اتحاد پر مہر ثبت کر دی۔
عالمی معیشت میں افراطِ زر اور عدم استحکام۔۔بڑھتے تضادات میں دھنستی سرمایہ داری
پچھلے سال پوری دنیا میں حکومتوں نے حیرت انگیز ریاستی امداد کے ذریعے لرزتی سرمایہ داری کو قائم رکھا۔ لیکن ان ہیجانی اقدامات نے عالمی معیشت کی بنیادوں میں بارود بھر دیا ہے۔ اس بارود کے پھٹنے کا وقت آ گیا ہے۔ آج سے سو سال پہلے جون 1921ء میں لیون ٹراٹسکی نے کمیونسٹ انٹرنیشنل کی تیسری کانگریس میں خطاب کرتے ہوئے عالمی معاشی صورتحال کا تجزیہ کیا اور سرمایہ داری کے حوالے سے تناظر پیش کیا۔
فلسطین: اسرائیلی جارحیت کے خلاف عام ہڑتال اور عوامی تحریک
غزہ کے اوپر گیارہ دن تک سنگدلانہ بمباری کے بعد، جس نے 240 سے زائد فلسطینیوں کی جانیں لیں (جس میں تقریباً آدھے خواتین اور بچے تھے) اور ہزاروں کو زخمی کیا، اسرائیل بالآخر جنگ بندی پر راضی ہو گیا۔ بمباری کی وجہ سے 75 ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ ان کے گھروں کو برباد کر دیا گیا اور انتہائی اہم عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا، جن میں سکول، ہسپتال (بشمول کرونا کی تشخیص اور ویکسین کا واحد مرکز)، بجلی اور صاف پانی کی عمارتیں شامل ہیں۔ غزہ کی آبادی کو کئی سالوں تک اسرائیل کے اس حملے کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
”کرونا وباء سے بچا جا سکتا تھا“: عالمی ادارۂ صحت کی رپورٹ میں سنسنی خیز انکشافات
اس مہینے کے اوائل میں، عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے زیرِ نگرانی قائم انڈیپنڈنٹ پینل نے عالمی سطح پر کرونا وباء کے حوالے سے ایک تحقیقاتی رپورٹ شائع کی۔ حیران کن طور پر اس رپورٹ میں بحران کا الزام انہی لوگوں پر لگایا گیا جو حقیقت میں اس کے ذمہ دار ہیں یعنی سرمایہ دار سیاستدانوں اور مالکان پر۔ ہر جگہ پر موجود بربریت اور بے تحاشا تکالیف کے اس دور میں، ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ سے کرونا وباء کے حوالے سے حکمران طبقے کی سفاکیت کا اندازہ ہوتا ہے، جس میں یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ اس وباء کو آسانی سے روکا جا سکتا تھا۔
نیپال: تیزی سے پھیلتی کرونا وبا اور بحران زدہ حکومت
ساری دنیا کو ایک دفعہ پھر کرونا وباء کی شدت کا سامنا ہے، جس میں نیپال بھی شامل ہے۔ یہاں روزانہ کی بنیاد پر کرونا کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، نیپال کی وزارتِ صحت و آبادی کے مطابق کرونا کے مریضوں کی مجموعی تعداد 3 لاکھ 43 ہزار 418 تک پہنچ چکی ہے، جبکہ اموات کی تعداد 3 ہزار 362 ہے۔ پچھلے کئی دنوں سے روزانہ 8 ہزار نئے کیس رجسٹر ہو رہے ہیں۔
کورونا وباء: پیٹنٹ اور سرمایہ داروں کے منافعے
کورونا وباء کو سولہ ماہ گزر چکے ہیں اور اطلاعات کے مطابق اس سے اب تک 69 لاکھ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ سرمایہ داری اپنی تاریخ کے عمیق ترین بحران میں دھنس چکی ہے اور حکمران طبقات آپس میں پیٹنٹ ختم کرنے، برآمدات پر پابندی لگانے اور اپنے آپ کو سب سے پہلے رکھنے پر کتوں کی طرح لڑ رہے ہیں۔
عدم تحفظ میں ڈوبتی نوجوان نسل، سوشلسٹ انقلاب ہی واحد حل ہے!
ایک نئی انکشافاتی رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ کس طرح سرمایہ داری کا بحران ایک پوری نسل کے مستقبل پر ڈاکہ ذن ہے، خاص کر کورونا وبا کے اُبھار میں جس نے نظام کے گلنے سڑنے کے عمل کو مزید گہرا اور شدید کردیا ہے۔
فلسطین: اسرائیلی ریاست کی جارحیت مردہ باد! طبقاتی بنیادوں پر عوامی مزاحمت منظم کرو!
غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ابھی تک 65 فلسطینی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، جن میں 16 بچے بھی شامل ہیں، اور سینکڑوں افراد زخمی ہوئے ہیں، جبکہ غزہ کے علاقے سے مارے جانے والے میزائلوں کے نتیجے میں 6 اسرائیلی لقمہ اجل بنے ہیں۔ بین الاقوامی میڈیا نے ایک دفعہ پھر اسرائیل کی بمباری کو حماس کی جانب سے مارے جانے والے میزائلوں کے خلاف جائز کارروائی کے طور پر پیش کیا ہے۔ البتہ، ہمیشہ کی طرح، انہوں نے اسرائیل اور فلسطین میں اس بحران کی شدت کی اصل وجوہات کے حوالے سے مکمل یک طرفہ مؤقف اپنایا ہوا ہے۔
بھارت: کرونا کی تباہ کاریاں؛ سرمایہ داری کی نہ ختم ہونے والی وحشت
کرونا وباء کی دوسری لہر نے پورے انڈیا کو تہس نہس کر کے رکھ دیا ہے، جہاں روزانہ تقریبا 4 لاکھ نئے کیس رجسٹر ہو رہے ہیں؛ اگرچہ یہ سرکاری اعداد و شمار حقیقت سے بہت کم ہیں۔ ملک بھر کی صورتحال کسی بھیانک خواب کی طرح لگ رہی ہے۔ مگر بالخصوص سماج کی غریب ترین پرتوں کے لیے یہ کسی جہنم سے کم نہیں۔
روس: کمیونسٹ پارٹی کا اندرونی بحران؛ بالشویزم کی جانب لوٹنا ہوگا!
پیوٹن حکومت، جو اپنی بقا کے لیے بڑھتے ہوئے بے رحم اور ظالمانہ جبر پر انحصار کر رہی ہے، کی بنیادوں میں دراڑیں پڑنا شروع ہوگئی ہیں۔ حکومت بحران کے دور میں داخل ہو چکی ہے اور روسی آبادی کی بڑی اکثریت اس پر کھلے عام تنقید کر رہی ہے۔ اس ساری صورتحال کے پیشِ نظر، سوال ابھرتا ہے کہ؛ روسی وفاق (رشین فیڈریشن) کی کمیونسٹ پارٹی کا رد عمل اب کیا ہوگا؟
Page 12 of 46