Urdu

  • ایران: اساتذہ سمیت دیگر شعبوں کے محنت کشوں کی دیوہیکل ہڑتالیں، ایوان بالا لرزنے لگے!

    اس ایک مہینے میں 230 سے زائد ہڑتالوں اور احتجاجوں نے ایران کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ ان میں سب سے زیادہ نمایاں 11-13 دسمبر کو منظم ہونے والی اساتذہ کی ہڑتال تھی جس میں پورے ملک کے کئی سو شہروں میں بیسیوں ہزاروں اساتذہ نے شرکت کی۔ ملا ریاست نے ردِ عمل میں 200 سے زیادہ اساتذہ اور ٹریڈ یونین ممبران کو گرفتار کر لیا ہے۔

  • میانمار: آئی ایم ٹی کے حامیوں ’’جدوجہد‘‘ کی تاسیسی دستاویز

    درج ذیل میانمار کے مارکسی انقلابی میگزین ’جدوجہد‘ کا تاسیسی اداریہ ہے، جو عالمی مارکسی رجحان کے حامی ہیں۔ ملک کے سخت ترین حالات کے باوجود مارکسی انقلابیوں کا ایک گروہ پی ڈی ایف میگزین شائع کرنے میں کامیاب ہوا ہے، جسے وہ اپنے فیس بک پیج ”ریولوشنری مارکسزم“ (جس کے ابھی 7 ہزار سے زائد لائکس ہو چکے ہیں) کے ذریعے تقسیم کرتے ہیں۔ میگزین کی کاپی حاصل کرنے کے لیے آپ پیج پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ قارئین کے لیے بعض نکات کی وضاحت کی خاطر مندرجہ ذیل ترجمہ برمی زبان کی اصل تحریر سے تھوڑا مختلف ہے۔

  • کرونا کی نئی قسم اومیکرون: سرمایہ دارانہ انتشار کی پیداوار

    حال ہی میں کرونا وائرس کی ایک نئی پریشان کن قسم نے جنم لیا ہے جسے B.1.1.529 یا اومیکرون کہا جاتا ہے۔ اس قسم کا سامنے آنا لاپرواہی کے ساتھ فوری سرمایہ دارانہ مفادات کو ترجیح دینے کا نا گزیر نتیجہ ہے، جس کے باعث اس وباء کا کوئی انت دکھائی نہیں دے رہا۔

  • سوڈان: وزیراعظم کی بحالی دھوکہ ہے؛ لڑائی جاری رکھنا ہوگی!

    سوڈانی انقلاب میں ایک نیا موڑ آیا ہے۔ ’کُو‘ کے ذریعے اقتدار سے ہٹائے گئے عبداللہ حمدوک کو 28 دنوں بعد فوجی حکومت نے بطورِ وزیراعظم دوبارہ بحال کر دیا ہے۔ سڑکوں کے اوپر موجود عوام، جو ایک مہینے تک سویلین حکومت کی خاطر لڑتے ہوئے اپنا خون بہاتے رہے، نے اس خبر کا خیر مقدم نہیں کیا بلکہ ان میں اس حوالے سے غم و غصّہ پایا جا رہا ہے۔

  • انڈیا: مودی سرکار عوامی اداروں کو بیچنے کے در پے، نجکاری نامنظور!

    پچھلے سات سالوں میں مودی سرکار نے انڈین عوام کے الام و مصائب میں مسلسل اضافہ کیا ہے جسے کورونا وباء نے اور بھی اذیت ناک بنا دیا ہے۔ گڈز اور سروسز ٹیکس (GST) کا اجراء، ڈی مونیٹائزیشن اور اچانک غیر منصوبہ بند لاک ڈاؤن نے عوام کی دگرگوں حالت کو اور بھی گھمبیر کر دیا ہے۔

  • انڈیا: بہادر کسانوں نے مودی کو شکست کی دھول چٹا دی!

    ایک سال کی طویل جنگ کے بعد بالآخر انڈیا کے کسانوں نے دائیں بازو کی مودی سرکار اور اس کے آقا سرمایہ دار مالکان کو شکست کی دھول چٹا کر تینوں رجعتی زرعی قوانین منسوخ کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ یہ کسانوں کی عظیم فتح ہے جو ستمبر 2020ء سے جاری شاندار جرات مندانہ اور ثابت قدم جدوجہد کا نتیجہ ہے۔

  • COP26: کیا سرمایہ داری سیارے کو بچا سکتی ہے؟

    31 اکتوبر بروز اتوار رسمی طور پر کوپ 26 (COP26-Conference of Parties؛ اقوام متحدہ کی 26ویں کانفرنس برائے ماحولیاتی تبدیلی) کے مذاکرات شروع ہوئے، جو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقوامِ متحدہ کی حالیہ کانفرنس ہے۔ یہ گلاسگو میں منعقد ہوئی جہاں بورس جانسن نے دو ہفتوں کے مذاکرات، پینل ڈسکشن اور پریس کانفرنس کے لیے دنیا بھر کے سربراہانِ مملکت کو خوش آمدید کہا، جہاں ماحولیاتی تبدیلی پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے کاروباری شخصیات بھی موجود تھیں۔

  • سوڈان: فوجی کُو کے خلاف عوام ڈٹ گئے؛ اقتدار پر قبضے کی جانب بڑھو!

    پیر کے دن جنرل عبدالفتح البرہان کی سربراہی میں عبوری فوجی کونسل (TMC) کے لانچ کردہ کُو کا مقصد اقتدار پر تیز تر اور فیصلہ کن قبضہ تھا۔ لیکن کُو کی منصوبہ بندی کرنے والوں کے خواب و خیال میں کہیں گمان ہی نہیں تھا کہ پورے ملک کے طول و عرض میں لاکھوں کی تعداد میں انقلابی عوام اُٹھ کھڑی ہو گی اور احتجاجوں اور ہڑتالوں کے ذریعے کسی بھی فوجی آمریت کا راستہ روکنے کی جدوجہد شروع کر دیں گے۔ سال 2019ء میں رونما ہونے والے سوڈانی انقلاب سے عوام نے اہم اسباق سیکھے ہیں۔ یہ انقلاب کبھی بھی شکست خوردہ نہیں ہوا تھا۔ تجربہ کار عوام نے فوج کو ایک بند گلی میں لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ اب انہیں فیصلہ کن فتح کی ضرورت ہے۔

  • سوڈان: فوجی کُو کے خلاف ایک نئے انقلاب کا آغاز

    ایک نئے فوجی کُو کی صورت میں سوڈان کی عبوری حکومت کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ سال 2019ء میں عوامی بغاوت اور ردِ انقلاب کے درمیان مفاہمت کا ناگزیر نتیجہ اب اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکا ہے۔ غم و غصے میں بپھری عوام ایک مرتبہ پھر سڑکوں پر اتر کر ثابت کر رہی ہے کہ سوڈانی انقلاب کا زور ابھی ٹوٹا نہیں ہے۔ اس مرتبہ فوجی قیادت کے خلاف فیصلہ کن فتح تک نامصالحت جدوجہد ناگزیر ہو چکی ہے۔ 2019 میں عالمی مارکسی رجحان کی جانب سے لکھا گیا آرٹیکل جس میں موجودہ صورت حال کی پیش گوئی کی گئی تھی پڑھنے کیلئے...

  • امریکہ: مزدور تحریک کا نیا آغاز

    امریکہ کے مختلف صنعتی شعبہ جات اس مہینے ہڑتالی لہر (جس کا نام اکتوبر کی مناسبت سے ’سٹرائیک توبر‘ رکھا گیا ہے) کی ضد میں آ گئے ہیں، جن میں شعبہ صحت سے لے کر تعمیراتی شعبہ؛ کارپینٹری سے لے کر کوئلے کی کان کنی کا شعبہ؛ میڈیا سے لے کر مواصلات کا شعبہ؛ سنیک فوڈز سے لے کر اناج کے شعبے شامل ہیں۔ مجموعی طور پر، اس مہینے ہڑتال کرنے کے حق میں 1 لاکھ محنت کشوں نے ووٹ ڈالا ہے۔

  • جنوبی کوریا: محنت کشوں کی ملک گیر عام ہڑتال

    20 اکتوبر کو کورین کنفیڈریشن آف ٹریڈ یونینز (KCTU) کے80 ہزار سے زیادہ ممبران اپنی قیادت کی آواز پر جنوبی کوریا کے 14 علاقوں میں سڑکوں پر آ گئے۔ مزید 50 ہزار محنت کش دوپہر 2 بجے اپنی نوکریوں سے واک آوٹ کر گئے۔

  • یورپ اور امریکہ میں مزدوروں کی قلت: سرمایہ دارانہ انتشار کا ایک اور اظہار

    اس وقت پوری دنیا میں صنعتوں کو مزدوروں کی شدید قلت کا سامنا ہے جس سے پیداوار منجمد ہو گئی ہے اور سپلائی چینز برباد ہو رہی ہیں۔ سرمایہ دارانہ منڈی کا مطلب انتشار اور بحران ہے۔ صرف ایک سوشلسٹ منصوبہ بند معیشت ہی نجات کا واحد راستہ ہے۔

  • نوجوانوں کی بغاوت سے خوفزدہ حکمران طبقہ

    عالمی سرمایہ دارانہ بحران کے باعث دنیا بھر کے نوجوانوں کے حالات اپنی پچھلی نسلوں کے مقابلے میں بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ برطانیہ میں سرمایہ دار طبقے کے نمائندہ رسالےفنانشل ٹائمز کے حالیہ

    ...
  • نیٹ فلِکس سیریز ’سکویڈ گیم‘: سرمایہ داری کے ظالمانہ نظام کی تصویر کشی

    ​​جنوبی کوریا کی حالیہ پروڈکشن سکویڈ گیم شاندار طریقے سے سرمایہ داری کی تلخ حقیقت، یعنی شدید مقابلہ بازی کو بے نقاب کرتی ہے۔ ایک جانب یہ نیٹ فلِکس کی مقبول ترین سیریز بن چکی ہے جبکہ دوسری جانب کوریا کے محنت کش عام ہڑتال کی تیاری کر رہے ہیں۔

  • چین: بجلی کا بحران اور بد حال عوام

    چین کے تین شمال مغربی صوبوں میں کئی ہفتوں سے لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ لوڈ شیڈنگ کی یہ پالیسی آگے بھی جاری رہے گی اور اسے مزید پھیلایا جائے گا، گو کہ ابھی کے لیے یہ شمال مغرب میں سب سے شدید ہے۔ یہ صوبے چین کے سابقہ صنعتی مراکز ہیں، جو سرمایہ داری کی جانب واپسی کے بعد بے روزگاری سے تباہ ہو چکے ہیں۔ ابھی یہاں پر لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے جس کے باعث پبلک سروسز اور گھرانے دونوں تباہی کا شکار ہیں۔

  • امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کا معاہدہ: بحرالکاہل میں چین کے ساتھ بڑھتی کشیدگی

    حالیہ دنوں میں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان معاہدے نے عالمی تعلقات میں ایک اور بحران کو جنم دے دیا ہے۔ نئے معاہدے پر فرانس نے عارضی طور پر واشنگٹن سے اپنا سفیر بلا لیا اور چین نے شدید احتجاج کیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ طاقت کے عالمی کھلواڑ میں سب اس معاہدے سے نالاں ہیں۔ لیکن یہ معاہدہ محض سامراجی قوتوں کی نئی وسیع صف بندی میں ایک اور اضافی قدم ہے۔

  • پینڈورا پیپرز: حکمران طبقے کے غلیظ مالیاتی ہیر پھیر ایک بار پھر بے نقاب

    لاکھوں دستاویزات پر مشتمل 2.94 ٹیرا بائیٹس کا ڈیٹا لیک ہونے کے باعث 100 سے زائد ارب پتی، عالمی قائدین اور سرکاری عہدیداران کے بیرونِ ملک معاہدے اور اثاثے بے نقاب ہوئے ہیں۔ اس ڈیٹا سے حکمران طبقے کی دیوہیکل خونخواری کا پردہ چاک ہوا ہے، جن کی تقریباً 5.6 سے لے کر 32 ٹریلین امریکی ڈالر تک دولت بیرون ممالک میں موجود ہے۔

  • برطانیہ: پٹرول کا بحران اور سرمایہ داری کا رکتا ہوا پہیہ

    برطانیہ بھر میں پٹرول کی قلت، اور سڑکوں پر ٹریفک جام دیکھنے کو مل رہا ہے، جبکہ ٹوری حکومت ایک کے بعد دوسرے بحران میں گرتی چلی جا رہی ہے۔ منڈی کا انتشار محنت کشوں کی زندگی کو بھی افراتفری کا شکار کر رہا ہے۔ سماجی دھماکے کیلئے درکار سارے آتش گیر مواد تیاری کے عمل میں ہیں۔

  • مصر: یونیورسل کمپنی کے ہڑتالی مزدوروں کے ساتھ اظہار یکجہتی!

    16 ستمبر سے یونیورسل الیکٹرک اپلائنس کمپنی کے 2500 سے زائدفیکٹری مزدور دارالحکومت قاہرہ کے قریب 6 th آف اکتوبر سٹی انڈسٹریل زون میں ولولہ انگیز ہڑتال کئے ہوئے ہیں۔ براہ کرم یہ اپیل پڑھیں اور ہمارے اس یکجہتی کے پیغام کو زیادہ سے زیادہ شیئر کریں۔

  • چین: ایک بہت بڑے بحران کے دہانے پر

    پچھلے دو ماہ میں چینی کمیونسٹ پارٹی (سی سی پی) کے سخت اقدامات نے پورے سماج کو حیران کر دیا ہے اور افواہوں کا بازار گرم ہو چکا ہے۔ ریاست نے کئی بڑی نجی کمپنیوں پر سخت نظم و ضبط لاگو کر دیا ہے اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری پر بھی وسیع ضابطوں کا اطلاق کر دیا ہے۔ ان اقدامات کے پیچھے کارفرما وجوہات کا خوفناک احاطہ ایک گم نام بلاگ پوسٹ میں کیا گیا جسے تمام بڑے ریاستی میڈیا اداروں نے بہت زیادہ پھیلایا۔ ”ہر کوئی محسوس کر سکتا ہے کہ ایک گہری تبدیلی کا عمل جاری ہے!“۔ لیکن کیا واقعی سی سی پی ریاست ایک سماجی تبدیلی کی قیادت کر رہی ہے؟ یا پھر ان اقدامات کا

    ...