Urdu
ٹرمپ کی سیاست کے حقیقی معنی کیا ہیں؟ ایک کمیونسٹ تجزیہ
یورپ پر ایک بھوت منڈلا رہا ہے۔ یہ خوفناک عفریت اچانک ظاہر ہوا ہے، جیسے کسی سیاہ جادو کے ذریعے، کسی شیطانی قوت نے جہنم کی تاریک ترین گہرائیوں سے اسے بلا کر زمین کے نیک لوگوں کو عذاب میں مبتلا کرنے، ان کی نیندیں حرام کرنے اور ان کے بھیانک ترین خوابوں کو حقیقت بنانے کے لیے بھیجا ہو۔
انڈیا: کلکتہ کی جادیوپور یونیورسٹی میں طلبہ تحریک کا آغاز
جادیوپور یونیورسٹی انڈیا (Jadavpur University) کے طلبہ کوریاستی غنڈوں کے حملوں کا سامنا ہے، جو کہ کیمپسز میں طلبہ کی سیاسی سرگرمیوں پر جاری ریاستی کریک ڈاؤن کا ہی تسلسل ہے۔ یکم مارچ کو بائیں بازو کے ایک طالبعلم کو اس وقت ہسپتال منتقل کیا گیا جب ایک پرامن احتجاج کے دوران اسے حکومتی وزیر کے پروٹوکول کے قافلے کی گاڑی نے کچل دیا۔ انڈیا کے انقلابی کمیونسٹ اجتماع کی آزادی پر ان بے ہودہ حملوں کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس کے خلاف ابھرنے والی احتجاجی تحریک سے مکمل یکجہتی کرتے ہیں۔
برطانیہ: ریفارم پارٹی کیوں مقبول ہو رہی ہے؟
فاراج کی ریفارم برطانیہ (Reform UK) پارٹی نے حالیہ رائے شماریوں میں لیبر اور ٹوری پارٹیوں پر سبقت حاصل کر لی ہے۔ لیفٹ میں کچھ کا دعویٰ ہے کہ ریفارم کی بڑھتی مقبولیت کی وجہ برطانوی محنت کشوں میں بڑھتی نسل پرستی اور انتہائی دائیں بازو کی پسندیدگی ہے۔ لیکن اس رائٹ ونگ پاپولزم کے ابھار کی حقیقی وجہ کیا ہے؟
ٹرمپ نے لبرل ورلڈ آرڈر ختم کر دیا!
پچھلے ہفتے کی ایک فون کال نے دوسری عالمی جنگ کے بعد سے قائم ہونے والے نام نہاد مغربی اتحاد اور عالمی تعلقات کے نظام کے انہدام کے اشاریے دیے ہیں۔ بالکل، یہ فون کال ٹرمپ اور پیوٹن کے درمیان تھی۔
امریکی امداد یا سی آئی اے کی سازشوں کا جال
ایلون مسک کے DODGE (ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی) نے امریکی USAID (امریکی ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ) کو بیچ چوراہے میں تیل چھڑک کر خاکستر کر دیا ہے۔
سچائی کیا ہے؟
”ان ڈیفنس آف مارکسزم“ کا نیا سہ ماہی جریدہ آ چکا ہے۔ جس میں ایلن ووڈز کا مندرجہ ذیل اداریہ اس بنیادی سوال پر بحث کرتا ہے کہ کیا ہم اپنے اردگرد کی دنیا کو ٹھیک سے جان اور سمجھ سکتے ہیں، اور یہی اس شمارے کا شروع سے آخر تک موضوعِ بحث بھی ہے۔ اس شمارے کے چار مضامین اس موضوع کے متعلق وسیع پیمانے پر سوالات اٹھاتے ہیں: ہم عصر سائنس کا بحران اور جمود، تصوف، کوانٹم فزکس کی تشریح میں، گوئٹے کے فاؤسٹ کی فلسفیانہ بصیرت، اور ماؤ کی فلسفیانہ تحاریر پر تنقید۔
یورپی سرمایہ داری کا بڑھتا بحران اور کار ساز صنعت کی بندش
اس وقت یورپی معیشت پچھلی ایک دہائی میں سب سے زیادہ گہرے بحران کا شکار ہے۔ پچھلے چند مہینوں سے فرانس اور جرمنی میں جبری برخاستگیوں کے اعلانات کی بارش ہو رہی ہے۔ کمپنیاں اپنے اخراجات کم کرنے کے چکر میں لاکھوں محنت کشوں کو بیروزگار کر رہی ہیں۔ اس دوران یورپی سنٹرل بینک (ECB) شرح سود اور شرح نمو کی پیشگوئی کو کم کر رہا ہے۔ یہ یورپی سرمایہ داری کے تاریخی بحران کا اظہار ہے جس کے پاس مستقبل میں جبری کٹوتیوں اور مایوسی کے علاوہ اور کچھ نہیں۔
غزہ کو کچلنے کی ناکام کوشش اور اسرائیل کا مستقبل
فی الحال غزہ میں خاموشی ہے۔ پندرہ مہینوں کے بعد ایک جنگ بندی معاہدہ ہو چکا ہے جس کے بعد اسرائیلی ریاست کے ہاتھوں ہزاروں فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی اور فلسطینی علاقے کی مکمل تباہی رک چکی ہے۔
امریکہ: آگ میں جھلستے لاس اینجلس اور سرمایہ داری
اس آرٹیکل کو لکھتے وقت، لاس اینجلس اور اس کے آس پاس کے علاقے چھ جنگلات کی بے قابو آگ کی لپیٹ میں ہیں۔ اس ہولناک آفت میں کم از کم دس افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور لاس اینجلس کے کاؤنٹی شیرف (Los Angeles County Sheriff) ڈیپارٹمنٹ کو توقع ہے کہ یہ تعداد مزید بڑھ سکتی ہے۔
ٹرمپ کی فتح: اسٹیبلشمنٹ کے منہ پر زور دار تھپڑ!
امریکی صدارتی انتخابات کا حیران کن نتیجہ موجودہ صورتحال میں تیز طرار اچانک تبدیلیوں اور جھٹکوں کا آئینہ دار ہے۔ آخری لمحے تک میڈیا مبصرین ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے تھے کہ انتخابات میں کچھ فرق کے ساتھ ہیرس ہی فاتح ہو گی۔ لیکن وہ ذلیل و رسوا ہو گئے۔
ٹرمپ ازم کیا ہے؟
امریکیوں کو یہ سننے کی عادت پڑ چکی ہے کہ ہر انتخاب ”ہماری زندگیوں کا اہم ترین (انتخاب) ہے“۔ اس سال دونوں امیدواروں نے ایک قدم آگے بڑھ کر یہ بحث عام کر دی ہے کہ یہ انتخابات امریکی تاریخ کے اہم ترین انتخابات ہیں۔ ”ٹرمپ کی حمایت یا مخالفت؟!“۔ دونوں بڑی پارٹیوں کی جانب سے اس سوال کو بقاء کا سوال بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ لیکن ٹرمپ ازم کیا ہے؟ اس سوال پر بہت زیادہ ابہام موجود ہے۔ اس بیماری کی درست تشخیص کیے بغیر یہ سمجھنا ناممکن ہے کہ امریکی سماج کی سمت کیا ہے۔
انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کا اعلامیہ: اسرائیلی مظالم کے خلاف جدوجہد کرو! سامراجیت کے خلاف جدوجہد کرو!
اس وقت پورے مشرق وسطیٰ پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں جہاں اسرائیل مغربی سامراجی قوتوں کی مکمل حمایت کے ساتھ خطے کو مسلسل کُل علاقائی جنگ میں دھکیل رہا ہے اور ایک مرتبہ پھر انسانیت کے سامنے سوال شدت سے موجود ہے؛ سوشلزم یا بربریت۔
”بند کمرے کا انتہائی پڑھا لکھا دانشور“: لینن بمقابلہ بھگوڑا کاؤتسکی
یہ 1918ء کا زمانہ ہے اور نوزائیدہ روسی سوویت جمہوریہ کو حملوں، تخریب کاری اور بغاوت کا سامنا ہے۔ شاہ پرست، جاگیردار، سرمایہ دار اور سامراجی، روسی مزدوروں اور کسانوں کی انقلابی فتح پر آگ بگولہ ہیں۔ وہ اسے کچلنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
بم نہیں، کتابیں! میزائل اور ٹینک نہیں، ہسپتال اور سکول!جنگیں اور اسلحہ ساز کمپنیوں کی منافع خوری میں اضافہ
لینن نے ایک بار کہا تھا ”جنگ ایک خوفناک چیز ہے؟ ہاں، لیکن یہ ایک بہت منافع بخش چیز ہے“۔ مختلف سامراجی ممالک کے مابین موجودہ تنازعات اور پراکسی جنگوں کی شدت ایک بار پھر لینن کو بالکل درست ثابت کر رہی ہے۔ جبکہ ہزاروں لوگ غزہ، یوکرین، کانگو، سوڈان اور دیگر جگہوں پر قتل ہو رہے ہیں اور عالمی سطح پر دفاعی اخراجات آسمان کو چھو رہے ہیں، چند سرمایہ دار اپنی جیبیں بھر رہے ہیں۔ مزدور طبقہ اس مہلک خرچ کی قیمت چکا رہا ہے۔
انقلابی کمیونسٹ انٹرنیشنل کا اعلامیہ: سامراجیت اور جنگیں مردہ باد! دنیا بھر کے محنت کشو ایک ہو جاؤ!
سرمایہ داری ایک بیمار نظام ہے جو اپنا ترقی پسندانہ سفر بہت پہلے پورا کر چکا ہے۔ اپنے شدید ضعف کے دور میں یہ جنگ، نسل پرستی، غربت اور بھوک کو جنم دیتا ہے۔ سرمایہ داری کا حتمی مرحلہ سامراجیت ہے جس کا خاصہ مختلف سرمایہ دار لٹیروں کے گروہوں کے درمیان لوٹ مار کی تقسیم کی لڑائی ہے۔ آج سرمایہ دارانہ بحران کے اثرات سے لوٹ کا مال سکڑ رہا ہے اور ان کی لڑائی شدت اختیار کر رہی ہے جس کی وجہ سے ہم عسکریت پسندی اور جنگ کی طرف رجحان میں نیا اضافہ دیکھ رہے ہیں۔
Page 1 of 46